كَلَّا إِنَّ كِتَابَ الْفُجَّارِ لَفِي سِجِّينٍ
ہرگز نہیں [٥]۔ بدکردار لوگوں کے اعمال نامے قید خانے [٦] کے دفتر میں ہوں گے
كَلَّا اِنَّ كِتٰبَ الْفُجَّارِ لَفِيْ سِجِّيْنٍ ....: ’’ كَلَّا ‘‘ یعنی یہ بات ہر گز نہیں کہ تم جس طرح چاہو اللہ کے احکام کی نافرمانی کرتے ہوئے ماپ تول میں کمی کرتے رہو اور وہ وقت ہی نہ آئے کہ تم سے اس ظلم کے متعلق باز پرس ہو۔ نہیں، بلکہ نافرمان لوگوں کا اعمال نامہ سجین میں ہے۔’’ سِجِّيْنٍ‘‘ ’’سِجْنٌ‘‘ سے مبالغہ ہے، جس کا معنی قید خانہ ہے۔ قاموس میں ہے : ’’اَلسِّجِّيْنُ الدَّائِمُ الشَّدِيْدُ‘‘ یعنی دائمی سخت قید۔ یہ وہ کتاب ہے جس میں ہمیشہ جہنم میں رہنے والوں کے نام اور ان کے اعمال محفوظ ہیں (گویا یہ دائمی قید والوں کا رجسٹر ہے)، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے خود’’ سِجِّيْنٍ ‘‘ کی وضاحت کی ہے کہ وہ ’’ كِتٰبٌ مَّرْقُوْمٌ ‘‘ یعنی ایک واضح لکھی ہوئی کتاب ہے، جس میں کوئی کمی بیشی یا ردّ و بدل نہیں ہو سکتا کہ کوئی نام یا عمل داخل کر دیا جائے یا مٹا دیا جائے۔ ’’ وَيْلٌ يَّوْمَىِٕذٍ لِّلْمُكَذِّبِيْنَ ‘‘ سے معلوم ہوا کہ ماپ تول میں کمی کرنے والے درحقیقت قیامت کے دن پر ایمان نہ رکھنے کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں۔