سورة التكوير - آیت 23
وَلَقَدْ رَآهُ بِالْأُفُقِ الْمُبِينِ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور اس نے اس [١٨] (جبریل) کو روشن افق پر دیکھا ہے
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
وَ لَقَدْ رَاٰهُ بِالْاُفُقِ الْمُبِيْنِ: روشن کنارے سے مراد آسمان کا مشرقی کنارا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل علیہ السلام کو ان کی اصل صورت میں دو مرتبہ دیکھا ہے، ایک دفعہ زمین پر اور دوسری دفعہ آسمان پر۔ (دیکھیے نجم :۱ تا ۱۸) یہاں پہلی مرتبہ کا ذکر ہوا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل علیہ السلام کو ان کی اصل صورت میں دیکھا، ان کے چھ سو پر تھے اور پورا افق ان سے بھرا ہوا تھا۔ [ دیکھیے بخاري، بدء الخلق، باب إذا قال أحدکم أمین....: ۳۲۳۲ تا ۳۲۳۵ ]