سورة النسآء - آیت 88

فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ وَاللَّهُ أَرْكَسَهُم بِمَا كَسَبُوا ۚ أَتُرِيدُونَ أَن تَهْدُوا مَنْ أَضَلَّ اللَّهُ ۖ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ سَبِيلًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(مسلمانو!) تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم منافقوں کے [١٢١] بارے میں دو گروہ بن گئے۔ حالانکہ اللہ نے انہیں انکے اعمال کی بدولت [١٢٢] اوندھا کردیا ہے۔ کیا تم یہ چاہتے ہو کہ جسے اللہ نے گمراہ کیا ہے، اسے راہ راست پر لے آؤ؟ حالانکہ جسے اللہ گمراہ کردے آپ اس کے لیے کوئی راہ نہیں پاسکتے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

یعنی تم ان منافقین کے بارے میں دو گروہ کیوں ہو گئے، تمھیں تو ان کے متعلق ایک رائے پر متفق ہونا چاہیے۔ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ احد کے لیے نکلے توکچھ لوگ آپ کا ساتھ چھوڑ کر راستے ہی سے واپس ہو گئے، ان کے بارے میں مسلمانوں کے دو گروہ ہو گئے، ایک گروہ کہنے لگا، آپ انھیں قتل کریں اور دوسرا گروہ اس کے خلاف تھا، تو یہ آیت اتری : ﴿ فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنٰفِقِيْنَ فِئَتَيْنِ ﴾ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’یہ طیبہ ہے، یہ گند کو اس طرح دور کر دیتا ہے جیسے آگ چاندی کے گند کو۔‘‘ [ بخاری، التفسیر، باب : فما لکم فی المنافقین… : ۴۵۸۹ ] شوکانی رحمہ اللہ نے فرمایا، یہ حدیث اس آیت کے اسباب نزول میں سب سے زیادہ صحیح ہے۔