سورة النبأ - آیت 14
وَأَنزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرَاتِ مَاءً ثَجَّاجًا
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور نچڑنے والے بادلوں سے لگاتار بارش برسائی
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
وَ اَنْزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرٰتِ مَآءً ثَجَّاجًا ....: ’’ الْمُعْصِرٰتِ‘‘ وہ بادل جو پانی سے بھرے ہوئے ہوں۔ ’’ثَجٌّ‘‘ شدت اور کثرت سے بہنا یا بہانا۔ یہ لازم و متعدی دونوں معنوں میں آتا ہے۔ ’’ ثَجَّاجًا‘‘ کثرت سے برسنے والا۔ ’’ اَلْفَافًا‘‘ ابوعبیدہ نے فرمایا : ’’یہ ’’ لَفِيْفٌ ‘‘ کی جمع ہے، جیسا کہ ’’شَرِيْفٌ‘‘ کی جمع ’’أَشرَافٌ‘‘ ہے۔‘‘ (المراغی) اس کا معنی ہے گھنے، ایک دوسرے سے لپٹے ہوئے، جن میں کوئی فاصلہ نہیں۔