سورة الإنسان - آیت 27
إِنَّ هَٰؤُلَاءِ يُحِبُّونَ الْعَاجِلَةَ وَيَذَرُونَ وَرَاءَهُمْ يَوْمًا ثَقِيلًا
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
یہ لوگ تو بس دنیا سے ہی محبت رکھتے ہیں اور ان کے آگے جو بھاری [٣٠] دن آنے والا ہے اسے نظرانداز کردیتے ہیں۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
اِنَّ هٰؤُلَآءِ يُحِبُّوْنَ الْعَاجِلَةَ ....: اس آیت میں کفار و فجار کے کفر و فسوق کا اصل سبب بیان فرمایا کہ ان کے نصیحت قبول نہ کرنے کا سبب حبِ دنیا ہے۔ دنیا چونکہ جلد ہاتھ آنے والی چیز ہے، اس لیے یہ اسی کو چاہتے ہیں اور قیامت کے بھاری دن سے غافل ہیں، بلکہ اس کے آنے کا یقین ہی نہیں رکھتے اور سمجھتے ہیں کہ جب مرنے کے بعد گل سڑ گئے تو کون دوبارہ زندہ کرے گا؟ آگے اس کا جواب ہے۔