وَيُطَافُ عَلَيْهِم بِآنِيَةٍ مِّن فِضَّةٍ وَأَكْوَابٍ كَانَتْ قَوَارِيرَا
اور ان پر چاندی کے برتن اور شیشے کے ساغر پھرائے جائیں گے
وَ يُطَافُ عَلَيْهِمْ بِاٰنِيَةٍ ....: ’’آنِيَةٌ‘‘ ’’إِنَاءٌ‘‘ کی جمع ہے، بروزن ’’أَفْعِلَةٌ‘‘ اور ’’ اَكْوَابٍ ‘‘ ’’كُوْبٌ‘‘ کی جمع ہے، برتن جس کی نہ ٹونٹی ہو نہ دستی، آبخورے۔ یعنی ان کی مجلس میں چاندی کے ایسے برتنوں اور آبخوروں کا دور چلے گا جو شیشے کے ہوں گے، ایسا شیشہ جو چاندی سے بنا ہو گا ۔ ایسے برتنوں کا دنیا میں کہیں وجود نہیں، کیونکہ دنیا کی چاندی کو کوٹ کر مچھر کے پر کے برابر باریک بھی کر دیا جائے تب بھی وہ شیشے کی طرح شفاف نہیں ہوسکتی۔ برتنوں کی یہ قسم جنت ہی میں ہو گی جو چاندی کی طرح سفید اور شیشے کی طرح شفاف ہو گی۔ ’’ قَدَّرُوْهَا تَقْدِيْرًا ‘‘ یعنی وہ پینے والوں کی ضرورت کے عین اندازے کے مطابق بنے ہوئے ہوں گے، نہ کم نہ زیادہ۔