فَذَرْنِي وَمَن يُكَذِّبُ بِهَٰذَا الْحَدِيثِ ۖ سَنَسْتَدْرِجُهُم مِّنْ حَيْثُ لَا يَعْلَمُونَ
لہٰذا جو شخص اس کلام کو جھٹلاتا ہے اس کا معاملہ مجھ پر چھوڑ دو۔ ہم انہیں بتدریج یوں [٢٠] تباہی کی طرف لے جائیں گے کہ انہیں خبر بھی نہ ہوگی
فَذَرْنِيْ وَ مَنْ يُّكَذِّبُ بِهٰذَا الْحَدِيْثِ....: یعنی جھٹلانے والوں کو سزا دینے میں اگر تاخیر ہو رہی ہے تو آپ فکر مت کریں، انھیں ہمارے سپرد کر دیں، پھر ہم جانیں اور وہ۔ ’’ سَنَسْتَدْرِجُهُمْ ‘‘ ہم انھیں درجہ بدرجہ ہلاکت کی طرف لے جائیں گے، یعنی ہم انھیں عمر، صحت اور دوسری نعمتیں مسلسل دیتے جائیں گے، وہ شکر کے بجائے کفر میں بڑھتے جائیں گے اور انجام کار جہنم میں پہنچ جائیں گے۔ کفر و فسق کے باوجود نعمتیں بڑھتی جائیں تو یہ اللہ کی طرف سے استدراج اور اس کی خفیہ تدبیر ہے۔ دیکھیے سورۂ مومنون (۵۶)، انعام (۴۴) اور اعراف (۱۸۳)۔