وَالَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ رِئَاءَ النَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْآخِرِ ۗ وَمَن يَكُنِ الشَّيْطَانُ لَهُ قَرِينًا فَسَاءَ قَرِينًا
اور ان لوگوں کے لئے بھی [٧١]، جو خرچ تو کرتے ہیں مگر لوگوں کو دکھانے کے لئے، وہ نہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں نہ آخرت کے دن پر۔ اور (ایسی صفات رکھنے والے) جس شخص کا شیطان ساتھی بن گیا تو وہ بہت برا ساتھی ہے
بخیلوں کی مذمت کے بعد اب ریا کاری سے خرچ کرنے والوں کی مذمت کی جا رہی ہے اورانھیں شیطان کا ساتھی قرار دیا گیا ہے۔ حدیث میں ہے کہ تین آدمیوں کو سب سے پہلے آگ میں جھونکا جائے گا اور وہ ہیں : (1) ریا کار عالم (2) ریا کار مجاہد (3) اور ریا کار سخی۔‘‘ [ مسلم، الإمارۃ، باب من قاتل للریاء....: ۱۹۰۵ ] شاہ عبد القادر رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’مال دینے میں بخل کرنا جیسا اللہ کے نزدیک برا ہے ویسا ہی خلق کے دکھانے کو دینا۔ قبول وہ ہے جو ان حق داروں کو دے جن کا پہلے ذکر ہو چکا ہے اور پھر اللہ کے یقین اور آخرت کی توقع سے دے۔‘‘ (موضح)