سورة الملك - آیت 30

قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَصْبَحَ مَاؤُكُمْ غَوْرًا فَمَن يَأْتِيكُم بِمَاءٍ مَّعِينٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آپ ان سے پوچھئے : ’’بھلا دیکھو! اگر تمہارا پانی گہرائیوں میں اتر جائے تو کون ہے جو تمہیں نتھرا [٣٣] پانی لا کر دے گا ؟‘‘

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قُلْ اَرَءَيْتُمْ اِنْ اَصْبَحَ مَآؤُكُمْ غَوْرًا....: ’’ غَوْرًا ‘‘ ’’غَارَ يَغُوْرُ غَوْرًا‘‘ (ن) گہرا چلا جانا۔ مصدر بمعنی اسم فاعل ہے۔ ’’مَعِيْنٍ ‘‘ کے لیے دیکھیے سورۂ صافات (۴۵)۔ 2۔ اس آیت سے تعلق رکھنے والا ایک عجیب واقعہ صاحبِ کشاف نے ذکر کیا ہے کہ ایک ملحد کے پاس یہ آیت پڑھی گئی تو اس نے کہا کہ (اگر وہ پانی گہرا چلا جائے تو) کسیاں اور بیلچے اسے نکال لائیں گے، تو اس کی آنکھوں کا پانی خشک ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی اور اپنی آیات کی گستاخی سے اپنی پناہ میں رکھے۔ (آمین) پچھلی آیات میں فرمایا تھا کہ اگر اللہ تعالیٰ اپنا رزق روک لے اور بارش نہ برسائے تو کون ہے جو تمھیں بارش عطا فرمائے؟ قحط کے وقت اپنے خداؤں کی بے بسی تم دیکھ ہی چکے ہو۔ اب حکم ہوتا ہے ان سے پوچھو کہ یہی پانی جس پر تمھاری زندگی کا دارو مدار ہے، اگر گہرا ہو جائے اور تمھاری دسترس سے باہر ہو جائے تو کون ہے جو بہتا ہوا پانی تمھارے پاس لے آئے؟ ظاہر ہے کہ اللہ کے علاوہ کسی کے پاس یہ قوت نہیں ہے۔