أَمَّنْ هَٰذَا الَّذِي يَرْزُقُكُمْ إِنْ أَمْسَكَ رِزْقَهُ ۚ بَل لَّجُّوا فِي عُتُوٍّ وَنُفُورٍ
یا اگر وہ (اللہ) تمہارا رزق روک لے تو کون ہے جو تمہیں رزق [٢٣] دے گا ؟ بلکہ یہ لوگ سرکشی اور نفرت کی گہرائی تک [٢٤] چلے گئے ہیں۔
اَمَّنْ هٰذَا الَّذِيْ يَرْزُقُكُمْ اِنْ اَمْسَكَ رِزْقَهٗ....: یعنی اگر اللہ تعالیٰ بارش ہی روک لے تو وہ کون ہے جو بارش برسا دے؟ یا زمین کو پیداوار سے روک دے یا کسی بھی طریقے سے تمھاری روزی روک دے تو وہ کون ہے جو تمھیں روزی مہیا کر دے؟ صحیح بخاری میں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب قریش مکہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں نافرمانی کی حد کر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر یوسف علیہ السلام جیسی قحط سالی کی بد دعا فرمائی تو ان پر ایسا قحط آیا کہ وہ ہڈیاں تک کھا گئے۔ خلاصہ یہ ہے کہ وہ قحط اس وقت دور ہوا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائی۔ [ دیکھیے بخاری، التفسیر، باب : ﴿یغشی الناس ھذا عذاب ألیم﴾ : ۴۸۲۱ ] لات و منات کے بت بلکہ ابراہیم اور اسماعیل علیھما السلام کے جو بت انھوں نے بنائے ہوئے تھے، ان کے کسی کام نہ آسکے۔