سورة المنافقون - آیت 5

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا يَسْتَغْفِرْ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ لَوَّوْا رُءُوسَهُمْ وَرَأَيْتَهُمْ يَصُدُّونَ وَهُم مُّسْتَكْبِرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جب انہیں کہا جائے کہ : آؤ (تاکہ) اللہ کے رسول تمہارے لیے مغفرت طلب کریں'' تو سر جھٹک دیتے ہیں اور آپ انہیں دیکھیں گے کہ از راہ [٩] تکبر آنے سے رک جاتے ہیں

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ اِذَا قِيْلَ لَهُمْ تَعَالَوْا يَسْتَغْفِرْ لَكُمْ....: ’’ لَوَّوْا ‘‘ ’’لَوٰي يَلْوِيْ لَيًّا‘‘ (ض) (پھیرنا) سے باب تفعیل ہے، جس سے سر پھیرنے میں مبالغہ یا اس کا تکرار مقصود ہے۔ آیت (۷) میں اس کا سبب نزول آ رہا ہے۔ وَ رَاَيْتَهُمْ يَصُدُّوْنَ وَ هُمْ مُّسْتَكْبِرُوْنَ: ’’صَدَّ يَصُدُّ صَدًّا وَ صُدُوْدًا ‘‘ (ن)’’صَدًّا ‘‘ (لازم) روکنا اور ’’ وَصُدُوْدًا ‘‘ (متعدی) اعراض کرنا، منہ پھیر لینا۔ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا کر معذرت کر لینے کی ترغیب پر تم انھیں دیکھو گے کہ وہ تکبر کرتے ہوئے منہ پھیر لیں گے۔