كَمَثَلِ الشَّيْطَانِ إِذْ قَالَ لِلْإِنسَانِ اكْفُرْ فَلَمَّا كَفَرَ قَالَ إِنِّي بَرِيءٌ مِّنكَ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ
ان (منافقوں) کی مثال شیطان جیسی ہے کہ وہ انسان [٢٢] سے کہتا ہے کہ کفر کر۔ پھر جب وہ کفر کر بیٹھتا ہے تو کہتا ہے کہ میں تجھ سے بری الذمہ ہوں میں تو اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں۔
كَمَثَلِ الشَّيْطٰنِ اِذْ قَالَ لِلْاِنْسَانِ اكْفُرْ ....: یعنی بنو قریظہ کو لڑنے پر ابھارنے والے منافقوں کا حال شیطان کے حال جیسا ہے اور وہ انھیں اسی طرح بے یار و مددگار چھوڑ دیں گے جیسے شیطان انسان کے ساتھ معاملہ کرتا ہے کہ وہ انسان کو گمراہ کرتا ہے، پھر جب وہ اس کے پیچھے لگ کر کفر کا ارتکاب کر لیتا ہے تو شیطان کہہ دیتا ہے کہ میرا تجھ سے کوئی تعلق نہیں، میں تو اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں۔ اللہ بہتر جانتا ہے کہ اس نے کتنے انسانوں کو اس طرح گمراہ کیا اور گمراہ کرنے کے بعد ان سے بری ہو گیا۔ قرآن مجید میں اس کی مثال دنیا میں بدر کے موقع پر شیطان کی کفارِ قریش کو اپنی حمایت کا یقین دلا کر عین موقع پر فرار اختیار کرنا اور ان سے براء ت کا اظہار کرنا بیان ہوئی ہے (دیکھیے انفال : ۴۸) اور قیامت کے دن اس کا اپنے تمام پیروکاروں سے براء ت کا اعلان سورۂ ابراہیم (۲۲) میں مذکور ہے۔