يَوْمَ يَبْعَثُهُمُ اللَّهُ جَمِيعًا فَيُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُوا ۚ أَحْصَاهُ اللَّهُ وَنَسُوهُ ۚ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ
جس دن اللہ ان سب کو زندہ کرکے اٹھائے گا تو انہیں بتا دے گا کہ وہ کیا کچھ کرکے آئے ہیں۔ اللہ نے اس کا پورا ریکارڈ رکھا ہے جبکہ وہ خود اسے بھول [٧] گئے اور اللہ ہر ایک چیز پر حاضر و ناظر ہے
1۔ يَوْمَ يَبْعَثُهُمُ اللّٰهُ جَمِيْعًا ....: اس کا تعلق پچھلی آیت کے آخری جملے ’’ وَ لِلْكٰفِرِيْنَ عَذَابٌ مُّهِيْنٌ ‘‘ سے ہے، یعنی ان کافروں کے لیے اس دن بھی رسوا کرنے والا عذاب ہے جب اللہ تعالیٰ ان سب کو جمع فرمائے گا، پھر وہ جو کرتے رہے اس سے انھیں آگاہ کرے گا، تاکہ وہ اس کا نتیجہ بھگتنے کے لیے تیار ہو جائیں۔ 2۔ اَحْصٰىهُ اللّٰهُ وَ نَسُوْهُ : یہ اس سوال کا جواب ہے کہ ہزاروں لاکھوں سالوں کے بعد اگر سب لوگوں کو زندہ کر بھی لیا گیا تو انھوں نے جو کچھ کیا اسے مدتیں گزر چکی ہوں گی، اللہ تعالیٰ اتنی بے شمار مخلوق کے بے شمار اعمال انھیں کیسے بتائے گا؟ فرمایا وہ اپنا کیا ہوا بے شک بھول چکے ہوں، مگر اللہ تعالیٰ نے وہ سب کچھ محفوظ کر رکھا ہے۔ مزید دیکھیے سورۂ کہف (۴۹) کی تفسیر۔ 3۔ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيْدٌ: کیو نکہ اللہ تعالیٰ سے کوئی چیز چھپی نہیں رہ سکتی، وہ ہر چیز کا مشاہدہ کر رہا ہے۔ (دیکھیے مائدہ : ۱۱۷۔ نجم : ۱۷) اگلی آیت میں اس کی مزید تاکید ہے۔