ثُلَّةٌ مِّنَ الْأَوَّلِينَ
جو پہلوں میں سے بھی بہت سے ہوں گے
ثُلَّةٌ مِّنَ الْاَوَّلِيْنَ (39) وَ ثُلَّةٌ مِّنَ الْاٰخِرِيْنَ: یعنی اصحاب الیمین پہلی امتوں میں سے بہت بڑی جماعت ہوں گے اور آخری امت سے بھی بہت بڑی جماعت ہوں گے۔ اس میں یہ وضاحت نہیں کہ دونوں میں سے کون سی جماعت تعداد میں دوسری سے زیادہ ہو گی، یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح فرمائی ہے، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ((كُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيْ قُبَّةٍ نَحْوًا مِّنْ أَرْبَعِيْنَ رَجُلاً فَقَالَ أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُوْنُوْا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ ؟ قَالَ قُلْنَا نَعَمْ، فَقَالَ أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُوْنُوْا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ ؟ فَقُلْنَا نَعَمْ، فَقَالَ وَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِيَدِهِ ! إِنِّيْ لَأَرْجُوْ أَنْ تَكُوْنُوْا نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَذَاكَ أَنَّ الْجَنَّةَ لَا يَدْخُلُهَا إِلَّا نَفْسٌ مُّسْلِمَةٌ وَمَا أَنْتُمْ فِيْ أَهْلِ الشِّرْكِ إِلَّا كَالشَّعْرَةِ الْبَيْضَاءِ فِيْ جِلْدِ الثَّوْرِ الْأَسْوَدِ أَوْ كَالشَّعْرَةِ السَّوْدَاءِ فِيْ جِلْدِ الثَّوْرِ الْأَحْمَرِ )) [مسلم، الإیمان، باب کون ھٰذہ الأمۃ نصف أھل الجنۃ : ۳۷۷ ؍۲۲۱ ] ’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک خیمہ میں تقریباً چالیس آدمی تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’کیا تم پسند کرتے ہو کہ تم اہلِ جنت کا چوتھا حصہ ہو؟‘‘ ہم نے کہا : ’’ہاں!‘‘ پھر فرمایا : ’’کیا تم پسند کرتے ہو کہ تم اہل جنت کا تیسرا حصہ ہو؟‘‘ ہم نے کہا : ’’ہاں!‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! میں امید کرتا ہوں کہ تم اہلِ جنت کا نصف ہو گے اور یہ اس لیے کہ جنت میں مسلمان کے سوا کوئی نہیں جائے گا۔ اور مشرکوں کے مقابلے میں تمھاری تعداد اتنی ہی ہے جتنی سیاہ بیل کی جلد میں ایک سفید بال یا سرخ بیل کی جلد میں ایک سیاہ بال۔‘‘