وَآتُوا النِّسَاءَ صَدُقَاتِهِنَّ نِحْلَةً ۚ فَإِن طِبْنَ لَكُمْ عَن شَيْءٍ مِّنْهُ نَفْسًا فَكُلُوهُ هَنِيئًا مَّرِيئًا
نیز عورتوں کو ان کے حق مہر [٧] بخوشی ادا کرو۔ ہاں اگر وہ اپنی خوشی سے اس میں سے کچھ تمہیں چھوڑ دیں تو تم اسے مزے سے کھا سکتے ہو
جاہلیت میں عورتوں کا مہر لوگ خود لے لیتے اور انھیں کچھ بھی نہیں دیتے تھے، اللہ تعالیٰ نے اس سے منع فرمایا اور حکم دیا کہ عورتوں کو ان کا مہر خوش دلی سے دو، پھر اگر کوئی عورت خوش دلی سے مہر کاکچھ حصہ یا سارا شوہر کو دے دے تو وہ خاوند کے لیے جائز ہے اور خوش دلی سے کھا سکتا ہے، لیکن اگر عورت شوہر کی بد اخلاقی یا برے برتا ؤ کی وجہ سے معاف کرے اور شوہر قبول کرے تو یہ اس آیت کے خلاف ہے۔ اسی طرح اگر دھوکا دے کر مہر معاف کروالے، پھر طلاق دے دے تو وہ بھی جائز نہیں ہو گا، بلکہ مہر دینا پڑے گا، کیونکہ وہ خوش دلی کے خلاف ہے۔