يَخْرُجُ مِنْهُمَا اللُّؤْلُؤُ وَالْمَرْجَانُ
ان دونوں دریاؤں سے موتی اور مرجان [١٦] نکلتے ہیں
يَخْرُجُ مِنْهُمَا اللُّؤْلُؤُ وَ الْمَرْجَانُ: مفسر کیلانی لکھتے ہیں : ’’مرجان دراصل جمادات اور نباتات کے درمیان برزخی پیدائش ہے ، جس طرح سب موتی پتھروں ہی کی قسم ہوتے ہیں، مرجان بھی پتھر ہی کی قسم ہے، لیکن یہ نباتات کی طرح بڑھتا ہے، جمادات کی طرح جامد نہیں۔ مرجان کا ایک چھوٹا سا پودا ہوتا ہے جس کی شاخیں بھی ہوتی ہیں۔ موتی اور مرجان عموماً کھاری پانی کی پیداوار ہیں، مگر اسی کھاری پانی کے نیچے اللہ کی قدرت سے میٹھے پانی کے چشمے بھی ابل رہے ہوتے ہیں، یا ساتھ ساتھ رواں دواں ہوتے ہیں، اس لیے ’’مِنْهُمَا ‘‘ کا لفظ ارشاد فرمایا، یعنی یہ چیزیں اللہ تعالیٰ کے حیرت انگیز تخلیقی کارناموں کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہیں جن سے انسان فائدہ اٹھا رہا ہے۔‘‘ (تیسیر القرآن)مزید دیکھیے سورۂ نحل (۱۴)۔