سورة الرحمن - آیت 11

فِيهَا فَاكِهَةٌ وَالنَّخْلُ ذَاتُ الْأَكْمَامِ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

جس میں (ہر طرح کے) پھل ہیں اور کھجور [٩] کے درخت بھی جن کے خوشوں پر غلاف ہوتے ہیں

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فِيْهَا فَاكِهَةٌ وَّ النَّخْلُ ذَاتُ الْاَكْمَامِ: ’’ فَاكِهَةٌ ‘‘ ان پھلوں اور چیزوں کا نام ہے جو بطورِ خوراک نہیں بلکہ لذت اور خوشی کے لیے کھائی جاتی ہیں۔ یہ ’’فَكِهَ يَفْكَهُ‘‘ (فَرِحَ يَفْرَحُ) سے مشتق ہے، جس کا معنی باتوں اور ہنسی وغیرہ کے ساتھ خوش وقت ہونا ہے۔ ’’ فَاكِهَةٌ ‘‘ پر تنوین تکثیر و تعظیم کے اظہار کے لیے ہے۔ ’’ النَّخْلُ ‘‘ کھجور کے درخت، یہ اسم جنس ہے، ایک درخت کہنا ہو تو ’’نَخْلَةٌ‘‘ کہتے ہیں۔ ’’ الْاَكْمَامِ ‘‘ ’’كِمٌّ‘‘ (کاف پر کسرہ) کی جمع ہے، کھجور کے خوشے کے اوپر والا غلاف۔ یہ غلاف کھایا نہیں جاتا، اس لیے مراد خوشوں کے حسن کا بیان ہے۔ اللہ تعالیٰ نے درختوں کے اوپر اور درختوں سے اترنے کے بعد بھی پھلوں کی جس طرح پیکنگ کی ہے ان میں سے ہر ایک اپنی جگہ اللہ تعالیٰ کی عظیم صناعی کا نمونہ ہے۔