بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَىٰ وَأَمَرُّ
بلکہ ان سے (نمٹنے کا اصل) وعدہ تو قیامت ہے اور قیامت بڑی دہشت ناک [٣٢] اور تلخ تر ہے۔
بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ ....: ’’دَاهِيَةٌ‘‘ بڑی مصیبت کو کہتے ہیں اور ’’ اَدْهٰى ‘‘ زیادہ بڑی مصیبت۔ ’’مُرٌّ‘‘ (میم کے ضمہ کے ساتھ) تلخ، کڑوا۔ ’’مَرَّ يَمُرُّ مَرَارَةً‘‘ (ن) کڑوا ہونا۔ ’’اَمَرُّ‘‘ اس سے اسم تفضیل ہے، زیادہ تلخ۔ یعنی دنیا میں ہونے والی شکست بھی اگرچہ بڑی مصیبت اور بہت تلخ ہے کہ اس میں قتل، گرفتاری، غلامی، ذلت و رسوائی اور کئی طرح کی سزائیں ہیں، مگر اصل سزا کا وعدہ تو قیامت کے دن ہے اور قیامت دنیا کی مصیبتوں سے کہیں زیادہ بڑی مصیبت اور بہت زیادہ تلخ ہے، کیونکہ دنیا کی مصیبت اور تلخی آخر کار ختم ہونے والی ہے، مگر آخرت کی سزا کبھی ختم ہونے والی نہیں، پھر وہاں کی آگ دنیا کی آگ سے ستر(۷۰) گنا زیادہ سخت ہے۔