أَكُفَّارُكُمْ خَيْرٌ مِّنْ أُولَٰئِكُمْ أَمْ لَكُم بَرَاءَةٌ فِي الزُّبُرِ
(اے اہل مکہ!) کیا تمہارے کافر ان لوگوں سے بہتر ہیں یا تمہارے لئے آسمانی کتابوں میں نجات لکھ [٣٠] دی گئی ہے؟
1۔ اَكُفَّارُكُمْ خَيْرٌ مِّنْ اُولٰٓىِٕكُمْ: یہ خطاب قریش کے لوگوں سے ہے کہ ان اقوام پر کفر و تکذیب کے نتیجے میں یہ عذاب آئے، اگر تم کفر اختیار کرو گے تو کیا تم میں سے کفر کرنے والے کسی بھی لحاظ سے ان سے بہتر ہیں کہ ان پر عذاب نہیں آئے گا؟ استفہام انکاری ہے، یعنی ایسا نہیں ہے۔ قریش کے علاوہ قیامت تک کے تمام لوگ بھی اس کے مخاطب ہیں، کیونکہ وہ سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امتِ دعوت ہیں۔ 2۔ اَمْ لَكُمْ بَرَآءَةٌ فِي الزُّبُرِ: یا پہلی آسمانی کتابوں میں تمھارے متعلق لکھا ہوا ہے کہ تم جو چاہو کرو، تم پر پہلی قوموں کی طرح عذاب نہیں آئیں گے؟ ظاہر ہے ایسا بھی نہیں۔