وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ
ہم نے اس قرآن کو نصیحت حاصل کرنے کے لئے آسان [١٧] بنا دیا ہے۔ پھر کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا ؟
1۔ وَ لَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّكْرِ ....: یعنی ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے آسان کر دیا ہے، اس کے الفاظ آسان ہیں، معنی بھی آسان ہے، نہ پڑھنے میں دقت ہے نہ سمجھنے میں، تو کیا کوئی ہے جو اس سے نصیحت حاصل کرے اور نافرمانی سے باز آ جائے؟ اس میں قرآن مجید پڑھنے، پڑھانے، سمجھنے، سمجھانے اور اس سے نصیحت حاصل کرنے کی ترغیب ہے۔ اس کے باوجود مسلمانوں میں بہت سے لوگ وہ ہیں جن کا کہنا ہے کہ قرآن و حدیث کو سمجھنا ہر شخص کا کام نہیں، یہ بڑے بڑے عالم و فاضل لوگوں کا کام ہے، جو چودہ یا اکیس علوم پڑھے ہوئے ہوں۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ ساری عمر متعدد مشکل سے مشکل علوم و فنون پڑھتے رہتے ہیں، مگر قرآن کے قریب نہیں جاتے، اپنے چودہ یا اکیس علوم پورے کرتے کرتے ہی دنیا سے گزر جاتے ہیں۔ کئی تو ایسے ظالم ہیں، جو کہتے ہیں کہ عام آدمی کے لیے قرآن کا ترجمہ پڑھنا ممنوع ہے، کیونکہ اس سے گمراہی کا خطرہ ہے۔ حالانکہ قرآن مجید عربی مبین میں اترا اور لوگوں کی ہدایت کے لیے اترا، ہر عام و خاص اور عالم و جاہل عرب نے اسے سنا، سمجھا، اس پر عمل کیا اور آگے پہنچایا۔ ہماری زبان اردو میں قرآن مجید کے تقریباً ستر(۷۰) فیصد الفاظ موجود ہیں، تھوڑی سی توجہ کے ساتھ ہر آدمی قرآن کا ترجمہ سمجھ سکتا ہے۔ مگر جن لوگوں نے قرآن و حدیث کے مقابلے میں نیا دین بنا لیا اور توحید کے مقابلے میں شرک اور سنت کے مقابلے میں بدعت کو اختیار کر لیا ہے، ان کی پوری کوشش ہے کہ لوگ اصل قرآن مجید اور حدیث سے آگاہ نہ ہو جائیں، ورنہ وہ ان کے پنجے سے نکل جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ ہدایت دے اور مسلمانوں کو قرآن و سنت کی طرف پلٹنے کی توفیق عطا فرمائے۔ 2۔ قرآن مجید کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے آسان کیے جانے کا ایک کرشمہ اور معجزہ یہ ہے کہ یہ سہولت کے ساتھ حفظ ہو جاتا ہے۔ دنیا میں کوئی کتاب نہیں جس کے ہزاروں لاکھوں حافظ ہر زمانے میں پائے گئے ہوں اور یہ بھی اللہ تعالیٰ کا غیبی تصرف ہے کہ اس نے اپنی کتاب کی حفاظت کے لیے مسلمانوں کے دلوں میں اس کے حفظ کا شوق رکھ دیا ہے، گناہ گار سے گناہ گار مسلمان کی بھی خواہش ہوتی ہے کہ اس کا بچہ قرآن کا حافظ بنے۔ کمیونسٹوں نے اپنے زیر تسلط ملکوں میں قرآن کو مٹانے کی کوشش جتنی کر سکتے تھے کی، مگر مسلمانوں نے اپنے گھروں کے تہ خانوں میں کمیونسٹ جاسوسوں سے چھپ کر حفظِ قرآن کا سلسلہ جاری رکھا، جس کی برکت یہ ہوئی کہ کمیونسٹ قرآن کو مٹانے میں بری طرح ناکام ہوئے۔ اس وقت بھی دنیا میں قرآن کے حافظ لاکھوں کی تعداد میں موجود ہیں۔ (والحمدللہ) مزید دیکھیے سورۂ عنکبوت (۴۹) کی تفسیر۔