وَلِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ لِيَجْزِيَ الَّذِينَ أَسَاءُوا بِمَا عَمِلُوا وَيَجْزِيَ الَّذِينَ أَحْسَنُوا بِالْحُسْنَى
جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے (جس کا تقاضا یہ ہے) کہ وہ برائی کرنے والوں [٢١] کو ان کے اعمال کا بدلہ دے اور جن لوگوں نے اچھے عمل کئے انہیں اچھا بدلہ دے۔
1۔ وَ لِلّٰهِ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِي الْاَرْضِ: لفظ ’’ لِلّٰهِ ‘‘ پہلے لانے سے حصر پیدا ہو رہا ہے۔ اس جملے میں اللہ تعالیٰ کی قدرت اور اس کے اختیار کے کمال کا ذکر ہے کہ ساری کائنات کی ہر چیز کا وہی مالک ہے۔ 2۔ لِيَجْزِيَ الَّذِيْنَ اَسَآءُوْا بِمَا عَمِلُوْا ....: تو جب وہ علم اور قدرت دونوں میں کامل ہے تو اس کا نتیجہ یہی ہے کہ وہ برائی کرنے والوں کو ان کے عمل کا بدلا دے گا اور بھلائی کرنے والوں کو بھلائی کے ساتھ بدلا دے گا، ان میں سے کوئی بھی نہ اس کے علم سے اوجھل ہے نہ اس کی قدرت سے باہر ہے۔ اس میں برائی کرنے والوں کے لیے وعید اور بھلائی کرنے والوں کے لیے وعدہ ہے۔