هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ الْمُكْرَمِينَ
(اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) !) کیا آپ کے پاس [١٨] ابراہیم کے معزز مہمانوں کی بات [١٩] بھی پہنچی؟
1۔ هَلْ اَتٰىكَ حَدِيْثُ ضَيْفِ اِبْرٰهِيْمَ ....: یہاں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تسلی کے لیے چند انبیاء کی مدد کا اور انھیں جھٹلانے والی اقوام پر آنے والے عذابوں کا ذکر فرمایا۔ ابراہیم اور لوط علیھما السلام کے واقعات اور ان کے تفسیری فوائد سورۂ ہود (۶۹ تا ۸۳)، حجر (۵۱ تا ۷۷) اور عنکبوت (۱۶ تا ۳۵) میں تفصیل سے گزر چکے ہیں۔ اس مقام سے تعلق رکھنے والی چند باتیں یہاں ذکر کی جاتی ہیں۔ 2۔ کیا تیرے پاس ابراہیم کے معزز مہمانوں کی خبر آئی ہے؟ سوال سے مقصود اس واقعہ کی عظمت و شان اور اہمیت کا احساس دلانا ہے اور یہ بھی کہ آپ کو اس بات کی خبر نہ تھی، یہ ہم ہیں جو وحی کے ذریعے سے آپ کو اس سے آگاہ کر رہے ہیں۔ 3۔ ’’ الْمُكْرَمِيْنَ ‘‘ (معزز) اس لیے فرمایا کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کے ہاں معزز ہیں، جیسا کہ فرمایا : ﴿ بَلْ عِبَادٌ مُّكْرَمُوْنَ ﴾ [ الأنبیاء : ۲۶ ] ’’بلکہ وہ بندے ہیں جنھیں عزت دی گئی ہے۔‘‘ اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی حکم ہے : (( مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ )) [ بخاري، الأدب، باب من کان یؤمن باللّٰہ....: ۶۰۱۸ ] ’’جو شخص اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے مہمان کا اکرام کرے۔‘‘