سورة ق - آیت 44
يَوْمَ تَشَقَّقُ الْأَرْضُ عَنْهُمْ سِرَاعًا ۚ ذَٰلِكَ حَشْرٌ عَلَيْنَا يَسِيرٌ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
جس دن زمین ان پر سے پھٹ [٥٠] جائے گی اور وہ جھٹ پٹ نکل کھڑے ہوں گے۔ یہ اس طرح جمع کرنا ہمارے لیے بہت آسان [٥١] ہے۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
1۔ يَوْمَ تَشَقَّقُ الْاَرْضُ عَنْهُمْ سِرَاعًا: ’’ سِرَاعًا ‘‘ ’’سَرِيْعٌ‘‘ کی جمع ہے۔ ’’ يَوْمَ ‘‘ ’’ وَ اِلَيْنَا الْمَصِيْرُ ‘‘ کا ظرف ہے، یعنی ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے اس دن جب زمین ان سے پھٹے گی اور وہ اس سے نکل کر تیزی سے دوڑتے ہوئے نکلیں گے۔ 2۔ ذٰلِكَ حَشْرٌ عَلَيْنَا يَسِيْرٌ: یہ کفار کی اس بات کا جواب ہے کہ جب ہم مر کر مٹی ہو چکے تو کیا اس وقت ہمیں زندہ کرکے اٹھا کھڑا کیا جائے گا؟ یہ تو عقل سے بعید اور ناممکن ہے۔ فرمایا یہ حشر یعنی سب اگلے پچھلے انسانوں کو ایک آواز کے ساتھ اکٹھا کر لینا ہمارے لیے بالکل آسان ہے۔