سورة ق - آیت 8
تَبْصِرَةً وَذِكْرَىٰ لِكُلِّ عَبْدٍ مُّنِيبٍ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
(ان چیزوں میں) ہر رجوع کرنے والے بندے کے لئے بصیرت اور سبق (حاصل کرنے کا سامان) ہے
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
تَبْصِرَةً وَّ ذِكْرٰى ....: ’’ تَبْصِرَةً ‘‘ اور ’’ ذِكْرٰى ‘‘ یہ دونوں مفعول لہ ہیں، یعنی ہم نے یہ سب کچھ بنایا اور اس کا یہاں ذکر کیا ہے ہر اس آدمی کو دکھانے اور یاد دلانے کے لیے جو اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے والا ہے، کیونکہ وہی ان سے نصیحت حاصل کرتا ہے۔ جو دھیان ہی نہ کرے اس کے لیے یہ سب کچھ بے فائدہ ہے: انّہے نوں بازار پھرایا، سارا شہر وکھایا آخر اُتے آکھن لگا کجھ نہیں نظری آیا ’’یعنی اندھے کو بازار دکھایا اور سارے شہر کی سیر کروائی، مگر اس نے آخر میں یہی کہا کہ مجھے کچھ دکھائی نہیں دیا۔‘‘