إِنَّ الَّذِينَ ارْتَدُّوا عَلَىٰ أَدْبَارِهِم مِّن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْهُدَى ۙ الشَّيْطَانُ سَوَّلَ لَهُمْ وَأَمْلَىٰ لَهُمْ
جن لوگوں پر ہدایت واضح ہوچکی پھر اس کے بعد وہ الٹے پاؤں پھر گئے، شیطان نے ان کی کرتوتوں کو خوشنما کرکے انہیں دکھایا اور انہیں [٢٩] (تادیر زندہ رہنے کی) آرزو دلائی
1۔ اِنَّ الَّذِيْنَ ارْتَدُّوْا عَلٰى اَدْبَارِهِمْ ....: ان سے مراد منافقین ہی ہیں جنھوں نے راہِ حق واضح ہونے اور اسلام کا اقرار کرنے کے بعد جہاد سے گریز کرتے ہوئے کفر و ارتداد کی راہ اختیار کی۔ 2۔ الشَّيْطٰنُ سَوَّلَ لَهُمْ وَ اَمْلٰى لَهُمْ: یعنی شیطان نے ان کے لیے ان کے کفر و ارتداد اور جہاد سے فرار کو خوش نما بنا دیا اور ان کے لیے مہلت لمبی بتائی، یعنی ان کے دلوں میں ڈال دیا کہ اگر جہاد نہ کرو گے تو لمبی مدت تک زندہ رہو گے اور دنیا کے عیش و آرام سے فائدہ اٹھاؤ گے۔ شیطان کا کام ہی خواہش اور آرزوئیں دلا کر گمراہ کرنا ہے۔ (دیکھیے نساء : ۱۱۹، ۱۲۰) حالانکہ انھیں سمجھنا چاہیے تھا کہ موت اپنے وقت پر آتی ہے، اس میں لمحہ بھر تقدیم و تاخیر نہیں ہوتی، پھر جہاد سے بھاگنے کا کیا فائدہ؟