مِّن وَرَائِهِمْ جَهَنَّمُ ۖ وَلَا يُغْنِي عَنْهُم مَّا كَسَبُوا شَيْئًا وَلَا مَا اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ أَوْلِيَاءَ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ
پھر اس کے بعد [١١] ان کے لئے جہنم ہے اور جو کچھ انہوں نے دنیا میں کمایا نہ تو وہ ان کے کچھ کام [١٢] آئے گا اور نہ وہ جنہیں انہوں نے اللہ کے سوا کارساز [١٣] بنا رکھا تھا، اور انہیں بڑا سخت عذاب ہوگا۔
1۔ مِنْ وَّرَآىِٕهِمْ جَهَنَّمُ: ’’وَرَاءٌ ‘‘ کا معنی ’’پیچھے‘‘ بھی ہے اور ’’آگے‘‘ بھی۔ (دیکھیے کہف : ۷۹) کیونکہ یہ لفظ اس چیز کے لیے استعمال ہوتا ہے جو نگاہ سے اوجھل ہو۔ یعنی جہنم ان کے تعاقب میں ہے، یا جہنم ان کے آگے تیار ہے۔ دونوں معنی درست ہیں۔ 2۔ وَ لَا يُغْنِيْ عَنْهُمْ مَّا كَسَبُوْا شَيْـًٔا: یعنی نہ ان کا مال ان کے کام آئے گا، نہ ان کی آل اولاد (دیکھیے آل عمران : ۱۰) اور نہ ان کے اچھے اعمال، کیونکہ انھوں نے دنیا میں اگر کچھ اچھے اعمال کیے بھی ہوں گے تو صرف دنیا کی نیت سے کیے جانے کی وجہ سے آخرت میں کام نہیں آ سکیں گے، بلکہ برباد ہو جائیں گے۔ مزید دیکھیے سورۂ فرقان (۲۳) اور سورۂ کہف (۱۰۳ تا ۱۰۶)۔ 3۔ وَ لَا مَا اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْلِيَآءَ ....: یعنی ان کے وہ داتا و دستگیر جنھیں وہ قیامت کے دن عذاب سے بچانے کی امید پر پکارتے رہے اور ان کی پوجا کرتے رہے، وہ ان کے کسی کام نہیں آئیں گے۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک ظلم عظیم ہے، فرمایا: ﴿اِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيْمٌ ﴾ [ لقمان : ۱۳ ] ’’بے شک شرک یقیناً بہت بڑا ظلم ہے۔‘‘ اسی مناسبت سے ان کے لیے عذابِ عظیم سنایا۔