سورة الدخان - آیت 49
ذُقْ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْكَرِيمُ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
(پھر اسے کہا جائے گا کہ اب سزا) چکھ، تو بڑا معزز اور شریف [٣٤] بنا پھرتا تھا۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
ذُقْ اِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِيْزُ الْكَرِيْمُ: ’’ ذُقْ ‘‘ ’’ذَاقَ يَذُوْقُ ذَوْقًا‘‘ (ن) سے امر ہے، چکھو۔ یہ بات ان سے طنز اور مذاق کے طور پر کہی جائے گی، کیونکہ وہ دنیا میں اپنے آپ کو ایسا ہی سمجھتے اور باور کرواتے تھے۔ جملے کی خبر ’’ الْعَزِيْزُ الْكَرِيْمُ ‘‘ پر الف لام اور ضمیرِ فصل ’’ اَنْتَ ‘‘ سے حصر کا مفہوم پیدا ہو رہا ہے کہ تو ہی وہ شخص ہے جو عزیز و کریم ہے۔