لَكُمْ فِيهَا فَاكِهَةٌ كَثِيرَةٌ مِّنْهَا تَأْكُلُونَ
وہاں تمہارے لئے بہت سے میوے ہوں گے جنہیں تم کھاؤ گے
لَكُمْ فِيْهَا فَاكِهَةٌ كَثِيْرَةٌ مِّنْهَا تَاْكُلُوْنَ : انسان کی مطلوبہ چیزوں یعنی کھانے پینے، نکاح اور آرام و آسائش وغیرہ میں سب سے عام ضرورت اور طلب کھانے کی چیزوں کی ہوتی ہے، جن میں پھلوں کو خاص مقام حاصل ہے، کیونکہ لذت میں انھیں بہت برتری حاصل ہے۔ ’’ فَاكِهَةٌ ‘‘ کے لفظ ہی میں لذت کا مفہوم شامل ہے۔ دنیا میں فواکہ جتنے بھی ہوں کم ہیں، جبکہ آخرت میں مسلمانوں کے لیے فواکہ کثیر تعداد میں ہوں گے، جو اتنے وافر ہوں گے کہ وہ ان میں سے کچھ ہی کھا سکیں گے، یعنی ’’ مِنْهَا تَاْكُلُوْنَ ‘‘ اور وہ کبھی ختم نہیں ہوں گے، فرمایا: ﴿ لَا مَقْطُوْعَةٍ وَّ لَا مَمْنُوْعَةٍ ﴾ [ الواقعۃ : ۳۳ ] ’’جو نہ کبھی ختم ہوں گے اور نہ ان سے کوئی روک ٹوک ہو گی۔‘‘