وَلَمَّا جَاءَهُمُ الْحَقُّ قَالُوا هَٰذَا سِحْرٌ وَإِنَّا بِهِ كَافِرُونَ
اور جب ان کے پاس حق آگیا تو کہنے لگے کہ : ’’یہ تو جادو [٢٩] ہے اور ہم اسے قطعاً نہیں مانتے‘‘
وَ لَمَّا جَآءَهُمُ الْحَقُّ قَالُوْا هٰذَا سِحْرٌ....: جب ان کے پاس حق یعنی قرآن آیا تو کہنے لگے، یہ جادو ہے اور ہم اسے نہیں مانتے۔ قرآن مجید کی دلوں پر زبردست تاثیر کا جب وہ کوئی توڑ نہ کر سکے، جس کی وجہ سے اس پر ایمان لانے والا اپنے رشتہ داروں کو تو چھوڑ سکتا تھا مگر ایمان سے کبھی پیچھے نہ ہٹتا تھا اور نہ ہی وہ اس پر ایمان لانے والوں کو روک سکے، تو بجائے اس کے کہ اس پر ایمان لے آتے اسے جادو کہہ کر جھٹلا دیا کہ یہ سب اثر جادو کا ہے۔ حالانکہ ظالم جانتے تھے کہ کہاں جادو جیسی پلید چیز اور جادوگروں جیسے خبیث لوگ اور کہاں اللہ کا پاکیزہ کلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسا پاکیزہ اور بلند اخلاق والا شخص۔ محض عناد اور ضد کی وجہ سے انھوں نے یہ بات کہی۔