سورة فصلت - آیت 35

وَمَا يُلَقَّاهَا إِلَّا الَّذِينَ صَبَرُوا وَمَا يُلَقَّاهَا إِلَّا ذُو حَظٍّ عَظِيمٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور یہ بات صرف انہیں نصیب ہوتی ہے جو صبر کرتے ہیں اور یہ کسی بڑے بختوں [٤٣] والے کو ہی حاصل ہوتی ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ مَا يُلَقّٰىهَا اِلَّا الَّذِيْنَ صَبَرُوْا: یعنی برائی کا جواب سب سے اچھے طریقے کے ساتھ دینے کی توفیق انھی لوگوں کو عطا کی جاتی ہے جنھوں نے اس سے پہلے بھی صبر کی عادت اپنائی ہوتی ہے۔ ’’ صَبَرُوْا ‘‘ ماضی کا صیغہ ہے۔ وَ مَا يُلَقّٰىهَا اِلَّا ذُوْ حَظٍّ عَظِيْمٍ: یعنی یہ خوبی کہ برائی کا جواب سب سے اچھے طریقے کے ساتھ دیں، صرف انھی لوگوں کو عطا کی جاتی ہے جو بہت بڑے نصیب والے ہوں۔ معلوم ہوا یہ حوصلہ انسان کے بس کی بات نہیں، محض اللہ تعالیٰ کی عطا ہے، اس لیے اپنی کوشش کے ساتھ ساتھ اسی سے صبر اور حوصلے کی دعا کرنا لازم ہے۔