إِن تَمْسَسْكُمْ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ وَإِن تُصِبْكُمْ سَيِّئَةٌ يَفْرَحُوا بِهَا ۖ وَإِن تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا لَا يَضُرُّكُمْ كَيْدُهُمْ شَيْئًا ۗ إِنَّ اللَّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطٌ
اور اگر تمہیں کوئی بھلائی پہنچے تو ان کو بری لگتی ہے اور کوئی مصیبت پیش آئے تو اس پر خوش ہوتے ہیں۔ اور اگر تم صبر سے کام لو اور اللہ سے ڈرتے رہو تو ان کی مکاری تمہارا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتی۔[١٠٩] اور جو کچھ یہ کر رہے ہیں، اللہ تعالیٰ یقینا اس کا احاطہ کئے ہوئے ہے
اِنْ تَمْسَسْكُمْ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ:اس آیت میں مسلمانوں کو تعلیم دی گئی ہے کہ دشمنوں کے مکر و فریب اور ان کی چالوں سے محفوظ رہنے کا طریقہ صرف یہ ہے کہ تم صبر و استقلال اور تقویٰ سے کام لو، اگر یہ اصول اپنا لو گے تو وہ تمھیں نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔ شاہ عبد القادر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ اکثر منافق بھی یہود میں سے تھے، اس واسطے ان کے ذکر کے ساتھ یہود کا ذکر بھی فرمایا۔ اب آگے غزوۂ احد کی باتیں مذکور ہیں، کیونکہ اس میں بھی مسلمانوں نے بعض کافروں کا کہنا مان لیا تھا اور لڑائی سے پھر چلے تھے اور منافقوں نے اپنے نفاق کی باتیں ظاہر کی تھیں۔‘‘ (موضح)