قُلْ هُوَ نَبَأٌ عَظِيمٌ
آپ ان سے کہئے کہ : یہ ایک بہت بڑی خبر ہے
قُلْ هُوَ نَبَؤٌا عَظِيْمٌ ....: پچھلی آیت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہنے کا حکم دیا کہ میں تو صرف ڈرانے والا ہوں اور معبود صرف اللہ ہے جو مذکورہ صفات کا مالک ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں اللہ کے عذاب سے اور قیامت سے ڈراتے تھے، جس پر وہ فوراً مطالبہ کرتے کہ وہ عذاب لاؤ، قیامت لے آؤ، یہ وعدہ کب پورا ہو گا؟ یہاں ان کا سوال ذکر کیے بغیر اس کا جواب دینے کا حکم دیا کہ ان سے کہہ دیجیے کہ وہ قیامت بہت بڑی خبر اور بہت بڑا واقعہ ہے جس سے تم منہ موڑنے والے ہو۔ رہا مجھ سے یہ سوال کہ وہ کب آئے گی؟ تو یہ بتانا میرا کام نہیں، قیامت تو بہت دور کی بات ہے، مجھے تو آسمانوں پر فرشتوں کی مجلس میں ہونے والی بات چیت اور بحث کا بھی کبھی علم نہیں ہوتا، سوائے اس کے جو میری طرف وحی کی جائے۔