سورة ص - آیت 45

وَاذْكُرْ عِبَادَنَا إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ أُولِي الْأَيْدِي وَالْأَبْصَارِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور ہمارے بندوں ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کو یاد کیجئے جو بڑی قوت عمل رکھنے والے [٥٢] اور صاحبان بصیرت تھے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ اذْكُرْ عِبٰدَنَا اِبْرٰهِيْمَ وَ اِسْحٰقَ ....: پہلے تین انبیاء کے تفصیلی ذکر کے بعد چند انبیاء کا اجمالی ذکر فرمایا۔ ’’ الْاَيْدِيْ ‘‘ ’’يَدٌ‘‘ کی جمع ہے، جو عربی زبان میں نعمت کے معنی میں استعمال ہوتا ہے اور قوت کے معنی میں بھی۔ اس لحاظ سے ان انبیاء کے ’’ اُولِي الْاَيْدِيْ ‘‘ (ہاتھوں والے) ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ عبادت کی اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکرکی بڑی قوت رکھتے تھے اور یہ بھی کہ ان پر اللہ تعالیٰ کے بہت سے انعامات تھے۔ ’’ الْاَبْصَارِ ‘‘ (آنکھوں) کی تفسیر میں تمام مفسرین کا اتفاق ہے کہ اس سے مراد دینی بصیرت اور اللہ تعالیٰ کی معرفت ہے۔