كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ
جو کتاب ہم نے آپ کی طرف نازل کی ہے بڑی برکت والی [٣٧] ہے تاکہ لوگ اس کی آیات میں غور و فکر کریں اور اہل عقل و دانش اس سے سبق حاصل کریں۔
1۔ كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَيْكَ مُبٰرَكٌ: یعنی جب نیک و بد ایک جیسے نہیں ہو سکتے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نیکی اور بدی کی راہ نمائی ضروری ہے۔ اس کے لیے یہ کتاب ہے جو ہم نے آپ کی طرف نازل کی ہے، یہ بہت برکت والی ہے، یعنی اس میں بہت زیادہ خیر کی باتیں جمع ہیں۔ 2۔ لِيَدَّبَّرُوْا اٰيٰتِهٖ....: ’’ لِيَدَّبَّرُوْا ‘‘ اصل میں ’’لِيَتَدَبَّرُوْا‘‘ (تفعّل) ہے۔ یعنی یہ کتاب نازل کرنے کا مقصد یہ ہے کہ لوگ اس کی آیات میں غور و فکر کریں اور عقلوں والے لوگ اس سے نصیحت حاصل کریں، کیونکہ نصیحت وہی حاصل کیا کرتے ہیں، جیسا کہ فرمایا : ﴿ اِنَّمَا يَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِ﴾ [ الرعد : ۱۹ ] ’’نصیحت تو صرف عقلوں والے ہی قبول کرتے ہیں۔‘‘ آیات میں تدبّر کا فائدہ تب ہے جب آدمی ان پر عمل کرے۔ ابنِ کثیر رحمہ اللہ نے حسن بصری کا قول نقل فرمایا ہے : ’’اللہ کی قسم! قرآن کا تدبّر صرف یہ نہیں کہ اس کے الفاظ حفظ کر لیے جائیں اور اس کی حدود و احکام کو ضائع کر دیا جائے، یہاں تک کہ کچھ لوگ کہتے ہیں، میں نے پورا قرآن پڑھ لیا ہے، حالانکہ قرآن کا کوئی اثر نہ ان کے اخلاق و عادات میں نظر آتا ہے نہ ان کے اعمال اور کاموں میں۔‘‘ اسے ابنِ ابی حاتم نے روایت کیا۔ ( ابن کثیر)