وَمَا يَنظُرُ هَٰؤُلَاءِ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً مَّا لَهَا مِن فَوَاقٍ
یہ لوگ بس ایک دھماکہ کے منتظر ہیں جس میں کوئی وقفہ [١٧] نہیں ہوگا
وَ مَا يَنْظُرُ هٰؤُلَآءِ اِلَّا صَيْحَةً....: ’’يَنْظُرُ‘‘یہاں’’يَنْتَظِرُ‘‘کے معنی میں ہے۔ ’’صَيْحَةً وَّاحِدَةً‘‘(ایک سخت چیخ) سے مراد دوسری دفعہ صور کے نفخہ سے پیدا ہونے والی آواز ہے، کیونکہ پہلے نفخہ کے وقت تک زندہ و موجود رہنے کا انتظار تو کوئی بھی نہیں کرتا۔ ’’ فَوَاقٍ ‘‘ مَا بَيْنَ الْحَلْبَتَيْنِ مِنَ الْوَقْتِ أَوْ مَا بَيْنَ فَتْحِ يَدِكَ وَ قَبْضِهَا عَلَي الضَّرْعِ‘‘ (قاموس) ’’دو دفعہ دودھ دوہنے کے درمیان کا وقفہ یا دودھ دوہتے وقت تھن کو پکڑنے اور چھوڑنے کا درمیانی وقفہ۔‘‘ مراد تھوڑا سا وقفہ ہے۔ مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلانے والے یہ لوگ ایک سخت چیخ کے انتظار میں ہیں، جو شروع ہو گی تو اس میں اس وقت تک کوئی وقفہ نہیں ہو گا جب تک تمام لوگ زندہ ہو کر اللہ کے حضور پیش نہیں ہو جائیں گے، فرمایا : ﴿ اِنْ كَانَتْ اِلَّا صَيْحَةً وَّاحِدَةً فَاِذَا هُمْ جَمِيْعٌ لَّدَيْنَا مُحْضَرُوْنَ ﴾ [ یٰسٓ : ۵۳ ] ’’نہیں ہو گی وہ مگر ایک ہی چیخ، تو اچانک وہ سب ہمارے پاس حاضر کیے ہوئے ہوں گے۔‘‘ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی ہے۔