أَجَعَلَ الْآلِهَةَ إِلَٰهًا وَاحِدًا ۖ إِنَّ هَٰذَا لَشَيْءٌ عُجَابٌ
’’اس نے تو سب خداؤں کو ایک ہی الٰہ بنا ڈالا۔ یہ کیسی عجیب بات ہے‘‘
1۔ اَجَعَلَ الْاٰلِهَةَ اِلٰهًا وَّاحِدًا : یعنی کیا ایک ’’اللہ‘‘ ہی ساری کائنات کا نظام چلا رہا ہے اور وہ ایک ہی عبادت کا مستحق ہے، یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ اس نے تو وہ سارے دیوتا اور داتا و دستگیر ہی ختم کر دیے جنھیں دنیا مانتی چلی آئی ہے۔ 2۔ اِنَّ هٰذَا لَشَيْءٌ عُجَابٌ:’’ عُجَابٌ ‘‘ عجیب کے معنی میں ہے، مگر اس میں مبالغہ زیادہ ہے، جیسا کہ لمبے آدمی کو ’’طویل‘‘ کہتے ہیں اور زیادہ ہی لمبا ہو تو اسے ’’طُوال‘‘ کہتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک اللہ کی عبادت کی دعوت دینا ان کی نظر میں حد سے زیادہ عجیب بات تھی، کیونکہ ان کے نزدیک اپنے آباء سے سنی ہوئی بات کے خلاف کوئی بات انتہائی عجیب بات تھی، جیسا کہ ان کی زبانی آگے آ رہا ہے۔ ان لوگوں کو عقیدۂ توحید عجیب معلوم ہو رہا تھا، حالانکہ تعجب کی چیز عقیدۂ شرک ہے، جس پر نہ کوئی عقلی دلیل موجود ہے نہ نقلی۔