سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ
آپ کا پروردگار جو عزت کا مالک ہے ان باتوں سے پاک [٩٨] ہے جو یہ بیان کرتے ہیں۔
سُبْحٰنَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُوْنَ ....: چونکہ اس سورت میں اللہ تعالیٰ کے متعلق کفار کے برے اقوال، مثلاً اس کی اولاد یا اس کے شرکاء بنانے کا ذکر ہے، اس لیے آخر میں ان کی ایسی تمام باتوں سے اللہ تعالیٰ کے پاک ہونے کا ذکر فرمایا۔ گویا یہ ان کے شرکیہ عقائد و اقوال کی تردید اور انبیاء اور ان کی اقوام کے احوال کے ذکر کے بعد پوری سورت کا خلاصہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کے متعلق ان لوگوں نے جو باتیں گھڑ رکھی ہیں، جن سے اللہ تعالیٰ کی ذات یا صفات میں کوئی عیب یا نقص لازم آتا ہے، اللہ کی ذات ایسے تمام عیوب اور نقائص سے پاک ہے، کیونکہ وہ ساری عزت کا مالک ہے اور رسولوں پر سلام ہے کہ وہ اپنی اپنی قوموں سے تکالیف برداشت کرکے بھی مسلسل اللہ کی توحید پیش کرتے رہے۔ اور ہر بات اس پر ختم ہوتی ہے کہ جو خوبی اور جو تعریف بھی ہے وہ اللہ کی ہے، کیونکہ وہی تمام جہانوں کی پرورش کرنے والا ہے۔ کسی اور میں کوئی خوبی ہے تو بھی اسی کی ہے، کیونکہ وہ اسی کی عطا کردہ ہے۔