سورة الصافات - آیت 167
وَإِن كَانُوا لَيَقُولُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور یہ لوگ تو کہا کرتے تھے کہ :
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
’’ وَ اِنْ كَانُوْا لَيَقُوْلُوْنَ ‘‘ اصل میں ’’وَ إِنَّهُمْ كَانُوْا يَقُوْلُوْنَ‘‘ تھا۔ دلیل اس کی ’’ لَيَقُوْلُوْنَ ‘‘ پر آنے والا لام ہے، جس کی وجہ سے ’’إِنَّ‘‘ کو ’’إِنْ‘‘ کر دیا اور ’’هُمْ‘‘ کو حذف کر دیا۔ ان آیات کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ فاطر (۴۲) اور سورۂ انعام (۱۵۶، ۱۵۷) یعنی یہ لوگ کہا کرتے تھے کہ گزشتہ لوگوں کی طرح ہمارے پاس کوئی پیغمبر آتا، یا ہم پر اللہ کی طرف سے کوئی کتاب نازل ہوتی تو ہم اللہ کے چنے ہوئے بندے ہوتے۔ مگر جب یہ کتاب ان کے پاس آ گئی تو انھوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ اب اس انکار کا نتیجہ وہ بہت جلدی جان لیں گے۔