سورة الصافات - آیت 146
وَأَنبَتْنَا عَلَيْهِ شَجَرَةً مِّن يَقْطِينٍ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور ان پر ایک بیل دار [٨٦] درخت اگا دیا
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
وَ اَنْۢبَتْنَا عَلَيْهِ شَجَرَةً مِّنْ يَّقْطِيْنٍ : ’’قَطَنَ بِالْمَكَانِ‘‘ (ن) کسی جگہ اقامت اختیار کرنے کو کہتے ہیں۔ ’’ يَقْطِيْنٍ ‘‘ اس میں سے ’’يَفْعِيْلٌ‘‘ کے وزن پر ہے۔ یہ لفظ ہر ایسے پودے پر بولا جاتا ہے جس کا تنا نہ ہو، مثلاً کدو، ککڑی، تربوز اور خربوزہ وغیرہ۔ زیادہ تر پیٹھے کدو کو ’’ يَقْطِيْنٍ ‘‘ کہتے ہیں، کیونکہ وہ زمین پر پڑا رہتا ہے۔ ’’ عَلَيْهِ ‘‘ کے لفظ سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس بیل کا تنا معجزانہ طور پر اونچا کر دیا، جس سے یونس علیہ السلام پر سایہ ہو گیا، یا وہ بیل کسی اور بلند چیز پر چڑھ کر انھیں سایہ اور غذا مہیا کرتی رہی۔