سورة الصافات - آیت 142

فَالْتَقَمَهُ الْحُوتُ وَهُوَ مُلِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

چنانچہ مچھلی نے انہیں نگل لیا [٨٣] اور وہ ملامت زدہ [٨٤] تھے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَالْتَقَمَهُ الْحُوْتُ وَ هُوَ مُلِيْمٌ: ’’ الْحُوْتُ ‘‘ مچھلی۔ اکثر بڑی مچھلی کو ’’حُوت‘‘ کہا جاتا ہے۔ ’’ مُلِيْمٌ ‘‘ ’’أَلَامَ يُلِيْمُ‘‘ (افعال) ملامت والا کام کرنا، ملامت کا مستحق ہونا۔ ’’ مُلِيْمٌ ‘‘ ملامت کا مستحق، خواہ اسے ملامت کی جائے یا نہ کی جائے۔ جب یونس علیہ السلام کو سمندر میں پھینکا گیا تو اللہ کے حکم سے ایک بڑی مچھلی نے انھیں سالم نگل لیا۔ مستحق ملامت اس لیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر قوم سے نکل آئے تھے۔