سورة الصافات - آیت 140
إِذْ أَبَقَ إِلَى الْفُلْكِ الْمَشْحُونِ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
جب وہ ایک بھری ہوئی کشتی کی طرف بھاگ [٨٠] نکلے
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
1۔ اِذْ اَبَقَ : ’’أَبَقَ (ض، ن، س) إِبَاقًا وَ أَبْقًا وَ أَبَقًا، الْعَبْدُ‘‘ غلام کے اپنے مالک کے پاس سے بھاگ جانے کو کہتے ہیں۔ یونس علیہ السلام چونکہ اپنے مالک (اللہ تعالیٰ) کے حکم کا انتظار کیے بغیر اپنی قوم کو چھوڑ کر چلے گئے تھے، اس لیے ان کے جانے کے لیے ’’ اَبَقَ‘‘ کا لفظ استعمال کیا گیا۔ یونس علیہ السلام اپنی قوم کو کب اور کیوں چھوڑ کر چلے گئے تھے؟ اس کے لیے دیکھیے سورۂ یونس (۹۸) اور سورۂ انبیاء (۸۷)۔ 2۔ اِلَى الْفُلْكِ الْمَشْحُوْنِ : بھری ہوئی کشتی سے مراد سامان اور مسافروں سے بھری ہوئی کشتی ہے۔