وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ
حالانکہ اللہ ہی نے تمہیں بھی پیدا کیا ہے اور ان چیزوں [٥٢] کو بھی جو تم بناتے ہو
وَ اللّٰهُ خَلَقَكُمْ وَ مَا تَعْمَلُوْنَ : ’’مَا تَعْمَلُوْنَ‘‘کے دو معنی ہو سکتے ہیں، ’’ مَا ‘‘ موصولہ ہو تو مطلب یہ ہے کہ کیا تم اس کی عبادت کرتے ہو جسے خود تراشتے ہو، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تمھیں پیدا کیا اور ان چیزوں کو بھی جو تم بناتے ہو، یعنی تم اور تمھارے بت دونوں اللہ کی مخلوق ہیں، پھر خالق کو چھوڑ کر مخلوق کی عبادت کیوں کرتے ہو؟ اور ’’ مَا ‘‘ مصدریہ ہو تو معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمھیں پیدا کیا اور جو عمل تم کرتے ہو وہ بھی اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ بندے کے تمام افعال کا خالق بھی اللہ تعالیٰ ہے، بندہ صرف کاسب اور عامل ہے، اس کے عمل کا خالق وہ خود نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ ہے اور یہی اہلِ سنت کا عقیدہ ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس مسئلے پر کتاب ’’خَلْقُ أَفْعَالِ الْعِبَادِ‘‘ لکھی ہے۔