سورة الصافات - آیت 89
فَقَالَ إِنِّي سَقِيمٌ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
تو کہا کہ میری طبیعت کچھ خراب ہے
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
فَقَالَ اِنِّيْ سَقِيْمٌ : یہ ایسی بات تھی جو درحقیقت سچی تھی، کیونکہ عموماً آدمی کی طبیعت کچھ نہ کچھ خراب ہوتی ہے، مگر قوم نے اس کا مطلب کچھ اور سمجھا (کہ وہ جانے کے قابل نہیں ہیں) جس سے ابراہیم علیہ السلام اپنا مقصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ ایسی باتوں کو جن میں کہنے والے کی نیت کچھ ہو اور سننے والا کچھ اور سمجھے ’’معاریض‘‘ کہتے ہیں، جن کے ساتھ آدمی صریح جھوٹ سے بچ جاتا ہے۔ صحیح بخاری (۳۳۵۸) میں ابراہیم علیہ السلام کی ’’ثَلَاثَ كَذِبَاتٍ‘‘ والی حدیث پر مفصل بحث کے لیے دیکھیے سورۂ انبیاء کی آیت (۶۲، ۶۳) کی تفسیر۔