إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ فَلَن يُقْبَلَ مِنْ أَحَدِهِم مِّلْءُ الْأَرْضِ ذَهَبًا وَلَوِ افْتَدَىٰ بِهِ ۗ أُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ وَمَا لَهُم مِّن نَّاصِرِينَ
جو لوگ کافر ہوئے پھر کفر ہی کی حالت میں مرگئے اگر وہ زمین بھر بھی سونا دے کر خود چھوٹ جانا چاہیں [٨٠] تو ان سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا۔ یہی لوگ ہیں جنہیں دکھ دینے والا عذاب ہوگا اور ان کا کوئی مددگار بھی نہ ہوگا
اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو کفر کی روش اختیار کرتے ہیں اور کفر ہی کی حالت میں فوت ہو جاتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ قیامت کے دن سب سے ہلکے عذاب والے جہنمی سے پوچھے گا:’’اگر دنیا میں جو بھی چیز ہے تمہاری ہو جائے تو کیا تم اسے (اپنی جان بچانے کے لیے) فدیہ میں دے دو گے ؟‘‘ وہ کہے گا:’’ہاں! ‘‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا:’’میں نے تم سے اس وقت جب تم آدم کی پشت میں تھے اس سے بہت زیادہ آسان بات کا تقاضا کیا تھا کہ شرک نہ کرنا تو میں تمہیں دوزخ میں داخل نہیں کروں گا، لیکن تم نہ مانے اور شرک کرتے رہے۔‘‘ [مسلم، صفات المنافقین، باب طلب الکافر الفداء....: ۲۸۰۵، عن أنس رضی اللّٰہ عنہ ]