سورة الصافات - آیت 18
قُلْ نَعَمْ وَأَنتُمْ دَاخِرُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
آپ ان سے کہئے : ہاں [١٠] (ایسا ضرور ہوگا) اور تم بالکل بے بس ہوگے۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
1۔ قُلْ نَعَمْ : یعنی آپ ان سے کہیں ہاں، تم اور تمھارے باپ دادا مٹی اور ہڈیاں ہونے کے بعد دوبارہ اٹھائے جاؤ گے۔ 2۔ وَ اَنْتُمْ دَاخِرُوْنَ : ’’دَخَرَ يَدْخَرُ دُخُوْرًا‘‘ (ف) ذلیل اور حقیر ہونا۔ یعنی تم اس حال میں اٹھائے جاؤ گے کہ اللہ عزوجل کی قدرت کے سامنے بے بس اور حقیر ہو گے۔ تمھارا اٹھنا اختیاری نہیں بلکہ اضطراری ہو گا، یعنی جس طرح تمھاری پیدائش اور موت میں تمھاری اپنی مرضی کا کوئی عمل دخل نہ تھا، اسی طرح تم دوبارہ جی اٹھنے پر بھی مجبور اور بے بس ہو گے، جیسا کہ فرمایا : ﴿وَ كُلٌّ اَتَوْهُ دٰخِرِيْنَ ﴾ [ النمل : ۸۷ ] ’’اور وہ سب اس کے پاس ذلیل ہو کر آئیں گے۔‘‘