سورة آل عمران - آیت 85

وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جو شخص اسلام (فرمانبرداری) کے سوا کوئی اور دین چاہے تو اس سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا [٧٥] اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں ہوگا

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ مَنْ يَّبْتَغِ....: یعنی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبعوث ہو جانے کے بعد جو شخص آپ کی فرماں برداری اور اطاعت کا راستہ چھوڑ کر کوئی اور راستہ اختیار کرے گا، یا کسی پہلے راستے پر چلتا رہے گا وہ چاہے کتنا توحید پرست کیوں نہ ہو اور پچھلے انبیاء پر ایمان رکھنے والا ہو، اگر وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہیں رکھتا تو اس کی دین داری اللہ تعالیٰ کے ہاں مقبول نہیں ہو گی اور وہ آخرت میں نامراد و ناکام ہو گا۔ واضح رہے کہ اگرچہ تمام انبیاء کا دین اسلام تھا، مگر آخری پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کے بعد اسلام صرف آپ کی پیروی کا نام ہے۔ قرآن کی اصطلاح میں بھی اب اسلام سے یہی مراد ہوتا ہے، اس معنی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ )) [مسلم، الأقضیۃ، باب نقض الأحکام الباطلۃ....: 18؍1718، عن عائشۃ رضی اللّٰہ عنہا ] ’’جس نے کوئی ایسا کام کیا جس پر ہمارا امر نہیں ہے تو وہ مردود ہے۔‘‘