قَالُوا مَا أَنتُمْ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا وَمَا أَنزَلَ الرَّحْمَٰنُ مِن شَيْءٍ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا تَكْذِبُونَ
وہ کہنے لگے : ’’تم تو ہمارے ہی جیسے انسان ہو اور اللہ نے تو کچھ بھی نہیں اتارا (بلکہ) تم تو محض جھوٹ [١٧] بولتے ہو‘‘
قَالُوْا مَا اَنْتُمْ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا ....: کفارِ مکہ نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہی بات کہی۔ دیکھیے سورۂ انعام (۹۱) بلکہ ہر قوم نے اپنے رسول کو یہی کہا کہ تم ہمارے جیسے بشر ہو، آخر تم میں ہم سے بڑھ کر وہ کون سی خوبی ہے جو اللہ نے تمھیں ہی نبوت کے لیے منتخب کیا؟ دیکھیے سورۂ ابراہیم (۱۰)، بنی اسرائیل (۹۴)، مومنون (۳۴) اور تغابن (۶) گویا نبوت کے متعلق ہمیشہ سے جاہلی تصور یہ ہے کہ جو بشر ہو وہ رسول نہیں ہو سکتا۔ دوسرے الفاظ میں یہی تصور بعض جاہلوں میں اس طرح پایا جاتا ہے کہ جو رسول ہو وہ بشر نہیں ہو سکتا، حالانکہ قرآن تمام انبیاء کو بشر بھی ثابت کرتا ہے اور رسول بھی۔