وَلَوْ تَرَىٰ إِذْ فَزِعُوا فَلَا فَوْتَ وَأُخِذُوا مِن مَّكَانٍ قَرِيبٍ
کاش آپ دیکھیں جب وہ وہ گھبرائے ہوئے ہوں گے تو بچ نہ سکیں گے بلکہ قریب ہی سے پکڑ [٧٦] لئے جائیں گے۔
1۔ وَ لَوْ تَرٰى اِذْ فَزِعُوْا فَلَا فَوْتَ : ’’ اِذْ فَزِعُوْا ‘‘ (جب گھبرا جائیں گے) سے دنیا کے بعد آخرت کی تمام منزلیں مراد ہیں، جن میں موت کے وقت فرشتوں کی آمد، پھر قبر میں سوال و جواب، پھر قبروں سے نکلنا اور اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونا، پھر جہنم میں جانا سب کچھ شامل ہے۔ یعنی اب تو کفار بہت ڈینگیں مارتے ہیں، لیکن جب دنیا کی مہلت ختم ہو گی، اللہ تعالیٰ کی گرفت آئے گی اور ان پر گھبراہٹ طاری ہو گی، اس وقت ان کے لیے اس سے بچ کر نکلنے کی کوئی صورت نہیں ہو گی۔ 2۔ وَ اُخِذُوْا مِنْ مَّكَانٍ قَرِيْبٍ : یعنی ایسے مجرموں کو کہیں دور سے تلاش نہیں کرنا پڑے گا، وہ جہاں بھی ہوں گے وہیں گرفتار کر لیے جائیں گے۔ بچ نکلنے کی یا بھاگ کھڑے ہونے کی کوئی صورت نہ ہو گی۔