قُلْ إِنَّ رَبِّي يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ وَيَقْدِرُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ
آپ ان سے کہئے کہ : رزق تو میرا پروردگار جس کے لئے چاہتا ہے فراخ کردیتا ہے اور جس کے لئے چاہے کم بھی کردیتا ہے لیکن اکثر لوگ (یہ بات) جانتے [٥٤] نہیں
قُلْ اِنَّ رَبِّيْ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَّشَآءُ وَ يَقْدِرُ ....: یعنی دنیا کی آسودگی اور خوش حالی اللہ تعالیٰ کے راضی ہونے کی دلیل نہیں ہے، بلکہ اس کی حکمت و مشیّت یعنی بندوں کی آزمائش ہے۔ وہ بعض اوقات ناراض ہونے کے باوجود آزمائش کے لیے اور حجت تمام کرنے کے لیے کافر و فاسق کا رزق فراخ کر دیتا ہے اور کبھی آزمائش کے لیے اور گناہوں کی مغفرت اور درجات کی بلندی کے لیے مومن کا رزق تنگ کر دیتا ہے اور کبھی اپنی حکمت و مصلحت کی بنا پر کافر کا رزق تنگ اور مومن کا فراخ کر دیتا ہے، تاکہ آزمائش قائم رہے اور دنیا کی خوش حالی دیکھ کر سب لوگ کفر ہی کی طرف مائل نہ ہو جائیں۔ (دیکھیے زخرف : ۳۳ تا ۳۵) لیکن اکثر لوگ یہ بات نہیں جانتے اور مال و اولاد کی کثرت کو اللہ تعالیٰ کے خوش ہونے کی دلیل سمجھ لیتے ہیں۔