لِّيُعَذِّبَ اللَّهُ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْمُشْرِكِينَ وَالْمُشْرِكَاتِ وَيَتُوبَ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
(جس کا لازمی نتیجہ یہ تھا) کہ اللہ منافق مردوں اور عورتوں، اور مشرک مردوں اور عورتوں کو سزا دے۔ اور مومن مردوں اور عورتوں پر مہربانی کرے [١١٢] اور اللہ معاف کردینے والا اور بخشنے والا ہے۔
لِيُعَذِّبَ اللّٰهُ الْمُنٰفِقِيْنَ ....: اس آیت میں انسان کے امانت کی ذمہ داری کو اٹھانے کا نتیجہ بیان ہوا ہے۔ سورت کی ابتدا اس حکم کے ساتھ ہوتی ہے کہ ’’اے نبی! اللہ سے ڈر اور کفار و منافقین کی اطاعت مت کر‘‘ پھر سورت کے درمیان میں منافقوں کی خیانتوں کا اور ان کے اللہ تعالیٰ اور مسلمانوں سے لیے ہوئے تمام عہد توڑنے کا ذکر فرمایا۔ سورت کے آخر میں امانت کی اہمیت اور اس میں خیانت کرنے والے منافق اور مشرک لوگوں کے عذاب اور امانت کا حق ادا کرنے والے مومنوں کا ثواب ذکر فرمایا۔ کچھ تفسیر اس کی پچھلی آیت کے فائدہ (۳) میں شاہ عبدالقادر کے کلام میں گزر چکی ہے۔